حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ سمیہ یوسفی نے مدرسہ علمیہ ولی عصر اردبیل ایران میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی فضیلت ناقابلِ بیان ہے، کیونکہ آپ، انبیاء علیہم السّلام کا نبوت پر فائز ہونے کی معیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا ایک اہم کردار، معاشرے کے مسائل کی شناخت تھا، آنحضرت ہر موقع سے استفادہ کرتے ہوئے مہاجرین و انصار کی خواتین کے لیے ولایت سے دوری کے منفی اثرات کا تذکرہ فرمایا کرتی تھیں۔
مدرسہ علمیہ خواہران کی ثقافتی سربراہ نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا ولایت کے دفاع میں کردار نے سب کو غدیر یاد دلائی، لیکن لوگوں کی جہالت نے انہیں حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی اس تحریک اور پیغام کو قبول کرنے کی اجازت نہیں دی۔
خانم سمیہ یوسفی نے حدیث کی روشنی میں پیغمبرِ اسلام کے خاندان کو حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی سے تعبیر کیا اور کہا کہ جہالت اور گمراہی کے طوفانوں میں اور فتنہ اور گناہ کے طغیانی ایام میں اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے تمسک کرنا اہم ترین راہ نجات ہے اور جو بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے خاندان سے منہ پھیر لے گا وہ غرق ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی معاشرے کی خواتین کو دنیا میں مقام و مرتبہ حاصل کرنے کے لیے، حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے معنوی اور تربیتی مقام کی شناخت حاصل کرنا ہوگی اور آنحضرت کی تربیتی روش کو اپنے خاندان میں اجراء کر کے خدا کی پسندیدہ زندگی بسر کرنی چاہیے۔